Monday 15 October 2012

سانحہ چلاس و بابوسر ٹاپ کے شہیدوں کے نام۔




جوکوہساروں میں، رستے میں
قتل ہوئے بے دردی سے
ظالم کی دہشت گردی سے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

 جو گھر کی جانب نکلے تھے
 جو عید منانے نکلے تھے
بے جرم نہتے قتل ہوئے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

سن عدالت کے قاضی
بے عدل عمارت کے والی
جم گئے جس خوں کے چھینٹے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

چٹان،حجر،شجر گواہ
ماوٗں بہنوں کی آہ و بقا
دریا کی نذر جو تھے لاشے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

تکبیر کے ساتھ ذبح ہوئے
تکبیر کی ساتھ قتل ہوئے
جو نام علیؑ حسنینؑ والے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

بیٹے کی لاش ماں تک پہنچی
وہ کیا جیتی اور کیا مرتی
پامال چہرے پرتھے نوحے 
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

ڈاکٹر نثار کے لیے
نثار تو ایک مسیحا تھا
خدمتِ انساں پیشہ تھا
جس پر گولی،خنجر چلے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

عشقِ علیؑ کے جرم میں ہم
صدیوں سے یوں پامال ہوئے
جو ذبح ہوتے سولی چڑھتے 
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

خونِ جگر کے گھونٹ پیوٗں
پھر کیوں نہ میں نوحہ لکھوں
مظلوم مسافر جوتھےلٹتے
وہ سارے لوگ میرے ہی تھے

محصور

No comments:

Post a Comment