Sunday 23 December 2012

شیعہ کلنگ ڈاٹ کام کے نام چند گزارشات





سلام ادارہ شیعہ کلنگ ڈاٹ کام

شیعہ کلنگ کی ویب سائیٹ، ٹویٹر اکاؤنٹ اور فیس بک پیج نے ہمیشہ یہی تاثر قائم کیا کہ یہ ادارہ خالصتاَ تشیع کے دفاع کے لیے کام کرے گا۔ تشیع کے خلاف ہونے والے ظلم کو نشر کرے گا اور اپنی آواز کو دنیا بھر میں پھیلائے گا۔ گزشتہ کچھ سالوں میں اس ادارے نے حتی الامکان کوشش کی اور بہت حد تک کامیابی بھی حاصل کی۔ خدا اور اہل بیتؑ ان تمام لوگوں کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔ آمین


اس ادارے کی سب سے اہم بات تشیع میں تفریق کے پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے تشیع پر ہونے والے مظالم کی تشہیر کرنا اوراتحاد کے لیے کام کرنا ہے۔ جو اس ادارے کا سب سے خوبصورت پہلو اور حسن تھا۔ اتحاد کے اسی نعرے کی بدولت دشمن خائف بھی تھا اور اتحاد کی تشہیر سے پریشان بھی۔اگر تشیع میں اتحاد کا نعرہ یوں ہی لگتا رہا اور تشیع حقیقی اتحاد قائم کر گئی تو باطل کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔



 گزشتہ روز شیعہ کلنگ فیس بک پیج پر ایک Status Update کیا گیا جس کے بعد تشیع کے جوانوں میں اس Status Update سے بہت مایوسی پھیلی ہے۔ وہ ادارہ جو کسی تفریق کا قائل نہیں تھا اس نے  آخر تفریق اور نفاق کی بنیاد رکھ دی۔جوانوں اور ملت کے چیدہ افراد میں مایوسی کو ہوا دے ہی دی۔


 اسStatus Updateسے صرف باطل قوتیں اور ان کے ہرکارے ہی خوش ہوئے ہوں گے اور یقینا" ایسا ہی ہوا۔ آج آپ کے اسی فقرے کو سوشل میڈیا میں دوہرا دوہرا کر تشیع کے علماء، دانشوروں، خطیبوں کو گالیاں دی جا رہی ہیں۔ آپ کے ادارے کو تشیع کی آواز سے زیادہ لادینی قوتوں کی آواز کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ آپ یقینا" مبارک باد کے مستحق ہیں جس مایوسی کا شکار غیر کرنا چاہتے تھے آپ نے خود ہی اس کا آغاز کر دیا۔

مایوسی کی فضا میں مایوسی پھیلانا دشمن کا حربہ ہوتا ہے۔ اگر ہم دشمن کے حربوں میں آتے رہیں گے تو ہم خود ہی اپنے انجام تک پہنچ جائیں گے۔ اگر آپ کو کسی سے شکایت ہے بھی تو اس کا یہ طریقہِ کار نہیں جیسےآپ نے گزشتہ روز کیا۔

تشیع کا ہر فرد ، ادارہ، مدرسہ،انجمن،تنظیم،ماتمی سنگت وغیرہ وغیرہ تمام ایک گھر کی مانند ہیں۔گھر میں چاہے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ پھوٹ پڑیں مگر اس گھر کے ہمدرد تمام جھگڑوں کو چار دیواری کے اندر حل کرتے ہیں۔ دیواروں پر لکھ کر اور چوراہوں میں شور شرابہ کر کے تشہیر نہیں کرتے۔ تشہیر کرنے سے صرف دشمن خوش ہو گا اورگھر کے افراد میں مایوسی پھیلے گی۔


میں امید کرتا ہوں کہ یہ ادارہ ملت میں امید بڑھانے، مایوسی مٹانے میں اپنا کردار ادا کرے گا نہ کہ دشمنوں کی خوش کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کرے گا۔ دشمن نفاق کے ایک جملے سے اپنی کامیابیوں کو سینکڑوں قدم آگے محسوس کرنے لگتا ہے۔

والسلام



Wednesday 12 December 2012

وہ بچی محضر زہرا۔۔


یزیدیت جس سے ڈر جائے وہ بچی محضر زہرا
قاتل پہ ایسے وار چلائے وہ بچی محضر زہرا

سب کی چپ پہ افسردہ اپنے غم پہ رنجیدہ
بابا کا اپنے پوچھے جائے وہ بچی محضر زہرا

اپنے بابا کے سنگ چلی،راہ میں کیسے کھو گئی؟
ہر پل ہر دم سوچے جائے وہ بچی محضر زہرا

تو بنتِ علیؑ و زہراؑ، ان دونوں کا ہے پہرہ
اپنے زخموں کوکیسے چھپائے وہ بچی محضر زہرا؟

یہ زخم کبھی بھر جائیں گے، کیا ہو گا دل کے زخموں کا؟
آتے جاتے یہ پوچھے جائے وہ بچی محضر زہرا


ہے یہ دنیا بہت ظالم،بہت بے حس یہ دنیا
آنسو بہا کے کس کو بتائے؟ وہ بچی محضر زہرا

بابا کی لاڈلی تھی لوگو،اب کس کی جان کہلاؤں گی؟
یہ بات کرے اور روتی جائے وہ بچی محضر زہرا

کیا جرم تھا میرے بابا کا؟ کس جرم میں ان کو قتل کیا؟
کوئی تو سنے کوئی مجھ کو بتائے وہ بچی محضر زہرا


ہمت دیکھو دنیا والو،قاتل کا چہرہ جانتی ہے
ظالم بھی جس سے گھبرائے، وہ بچی محضر  زہرا

محصور بہت دور سہی،لب پہ اس کے دعا ہے یہی
جو  صدا پہنچے تو شفا  پائے  وہ بچی  محضر زہرا