خطیبِ آلِ عباؑ، آج قتل ہوا
عالمِ با وفا، آج قتل ہوا
محرم سے پہلے بچھی صفِ ماتم
ہوئی کربل بپا، آج قتل ہوا
ہوئی کربل بپا، آج قتل ہوا
مثلِ آفتاب شہادت کی کرنیں
چمکتا دھمکتا، آج قتل ہوا
میدانِ عمل کا سپاہی تھا وہ
خطیبِ کربلا، آج قتل ہوا
خطیبِ کربلا، آج قتل ہوا
جوانوں کے لاشے اٹھاتا تھا وہ
ہمارا سہارا، آج قتل ہوا
عرفہ کے دن وہ مجلس و ماتم
وہ گریہ تمہارا، آج قتل ہوا
لاکھوں سلام تیری ماں کو خطیب
بیٹا جو پالا، آج قتل ہوا
خاتونِ جناںؑ نازاں ہے تجھ پر
سیدہؑ کی دعا، آج قتل ہوا
قائم ہے مجلس، قائم ہے ماتم
سرِ فرشِ عزا ،آج قتل ہوا
آفتابؒ تیرے بہتے لہو کو سلام
No comments:
Post a Comment