Wednesday 12 December 2012

وہ بچی محضر زہرا۔۔


یزیدیت جس سے ڈر جائے وہ بچی محضر زہرا
قاتل پہ ایسے وار چلائے وہ بچی محضر زہرا

سب کی چپ پہ افسردہ اپنے غم پہ رنجیدہ
بابا کا اپنے پوچھے جائے وہ بچی محضر زہرا

اپنے بابا کے سنگ چلی،راہ میں کیسے کھو گئی؟
ہر پل ہر دم سوچے جائے وہ بچی محضر زہرا

تو بنتِ علیؑ و زہراؑ، ان دونوں کا ہے پہرہ
اپنے زخموں کوکیسے چھپائے وہ بچی محضر زہرا؟

یہ زخم کبھی بھر جائیں گے، کیا ہو گا دل کے زخموں کا؟
آتے جاتے یہ پوچھے جائے وہ بچی محضر زہرا


ہے یہ دنیا بہت ظالم،بہت بے حس یہ دنیا
آنسو بہا کے کس کو بتائے؟ وہ بچی محضر زہرا

بابا کی لاڈلی تھی لوگو،اب کس کی جان کہلاؤں گی؟
یہ بات کرے اور روتی جائے وہ بچی محضر زہرا

کیا جرم تھا میرے بابا کا؟ کس جرم میں ان کو قتل کیا؟
کوئی تو سنے کوئی مجھ کو بتائے وہ بچی محضر زہرا


ہمت دیکھو دنیا والو،قاتل کا چہرہ جانتی ہے
ظالم بھی جس سے گھبرائے، وہ بچی محضر  زہرا

محصور بہت دور سہی،لب پہ اس کے دعا ہے یہی
جو  صدا پہنچے تو شفا  پائے  وہ بچی  محضر زہرا

No comments:

Post a Comment