Tuesday 19 February 2013

رخ سے نقاب اٹھائیے، مولاؑ جلد آئیے


رخ سے نقاب اٹھائیے، مولاؑ جلد آئیے
ظلم و جبر مٹائیے، مولا جلد آئیے

سب بر سرِ پیکار ہیں
مرنے کو سب تیار ہیں
یزیدیت مٹائیے،مولاجلد آئیے

مقتل میں پڑے لاشے سارے
ٹکرے ٹکرے لاشے سارے
عرض ہے دفنائیے،مولاؑ جلد آئیے

کربل کا انتظار ہے
کربل تو اب تیار ہے
تلوار کھینچ ڈالیے،مولا جلد آئیے

ظالم کی ساری سرکشی
مظلوموں کے سر پڑی
زوالفقار لائیے،مولا جلد آئیے

تیرے انتظار میں مولا
اصغرؑ جیسوں کا خون بہا
نظرِ کرم فرمائیے،مولا جلد آئیے

بازو بھی کٹے گردن بھی کٹی
نامِ عباسؑ پہ عرفاں ؒ کی
اب پردہ اٹھائیے،مولا جلد آئیے

خوں رستا ہے لاشوں کا
دم گھٹتا ہے پیاروں کا
خوں کا بدلہ چائیے،مولا جلد آئیے

بیٹے کی لاش پہ بیٹھی ہیں
کتنی راتوں سے بیٹھی ہیں
صبحِ نور دکھائیے،مولا جلد آئیے

معصوم بچے کئی راتوں سے
بابا کی لاش پہ بیٹھے ہیں
ہمت نہ آزمائیے،مولا جلد آئیے

ماؤں کی ہے آہ و زاری
بچوں کا ہے گریہ جاری
رخِ انور دکھائیے،مولا جلد آئیے

تو اور تیرا رتبہ عالی
میں اور میرا عمل خاطی
کوئی وسیلہ ڈالیے،مولا جلد آئیے


محصور نے ہر نوحہ گریہ
شہیدوں کے ہے نام کیا
مقدر اب سنواریئے،مولا جلد آئیے

No comments:

Post a Comment