Sunday 17 February 2013

لہو شناخت کیا پھر اسے بہایا گیا


پیاسا ہمیں دشت و صحرا پھرایا گیا
لہو شناخت کیا پھر اسے بہایا گیا

علیؑ کے نام پر کٹتے رہے گلے اپنے
علیؑ کے نام پر سولی ہمیں چڑھایا گیا

وہ کتنی راتیں جو مقتل میں گزاریں ہم نے
وہ کتنے دن تھے یہاں در بدر پھرایا گیا

وہ کتنے چپ تھے میرے قتل پہ دنیا والے
ہر ایک نام کو لکھتا گیا، دھرایا گیا

میرے معصوم سے بچوں پہ  رحم کس نے کیا؟
جو لہو بہتا گیا اس کو پھر بہایا گیا

اے خدا تیری اس دنیا میں ہے ظلم رواں
اندھیری شب میں یہاں جلتا دیا بجھایا گیا

ہر ایک دل کی حسرت کہ ختم ہو ظلم وستم
کوئی تو پوچھے کبھی، کتنا ہمیں ستایا گیا؟

تھا منظر اک ایسا ظلم کی داستانوں میں
خنجر سے گلے کاٹے، دریا میں  پھر بہایا گیا

سبھی کو آس لگی ہے تیرے ولیِ آخرؑ کی
وہی لائے گا عدل ، ایسا ہمیں بتایا گیا

امام عصرؑ تیری چاہت میں ظالم دنیا میں
بہت برسوں، کئی صدیاں، بے حد ستایا گیا

No comments:

Post a Comment