Friday 17 May 2013

میری مختصر نظم "زندگی"

مختصر نظم "زندگی"

ہم سب مسافروں کی طرح
کچھ لمحے ساتھ بتاتے ہیں
اور ساتھ بتائے لمحوں کو
پل بھر میں بھول بھی جاتے ہیں

پھر ایسا ہوتا ہے جیسے
یہ عمر ہماری بھی جیسے
کٹتی ہےکبھی گلزاروں میں
بکتی ہے کبھی بازاروں میں
چلتی ہے کبھی شاہراہوں پر
دردوں میں خار کے دھوکے سے
کھاتی ہے یہ زخم گلابوں سے

"زندگی" ایسے ہی کٹتی ہے
اور کٹتے کٹتے مٹتی ہے

2 comments: